Popular Posts

Saturday, August 1, 2015

قربانی کے ایام؟؟


اللہ تعالی نے انسان کو روح اور جسم کا مجموعہ بنایا ہے اور ان دونوں کی خوراک کا بھی انتظام فرمایا ہے ،جسم کی خوراک غذا وغیرہ ہوتی ہے اور روح کی خوراک عبادت ۔
انسان کو چاہیے کہ جسم اور روح دونوں کو مکمل اور خالص خوراک دے تاکہ صحت اور ایمان دونوں محفوظ وتندرست رہیں لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو روح کی خوراک یعنی عبادت میں کمی کو پسند کرتے ہیں اور جسم کی خوراک کھانے میں زیادتی کو۔ ایسا ہی کچھ حال اس زمانہ کے نام نہاد اہل حدیث حقیقتاً غیر مقلدین کا ہے جب عبادت کی باری آتی ہے
تو تہجداور تراویح کو ایک نماز کہہ کر آٹھ رکعتیں پڑھتے ہیں ۔
وتر ایک رکعت پڑھتے ہیں اور اس کو حضورﷺ کا اکثریت والا عمل کہتے ہیں ۔
اگر کوئی جان بوجھ کر نماز چھوڑدے تو کہتے ہیں اس کی قضاء کی ضرورت نہیں صرف توبہ استغفار کافی ہے
فٹبال کھیلنے کے لئے ظہر اور عصر دونوں نمازوں کو ایک وقت میں جمع کرنے کا فتویٰ دیتے ہیں ۔
اور جب کھانے کی بات آتی ہے تو اس میں اضافہ اور زیادتی کو پسند کرتے ہیں اس کی ایک مثال ’’قربانی کے ایام ‘‘ہیں ۔کہ یہ لوگ تین دن کی بجائے چار دن قربانی کرنے کے قائل ہیں۔
بہت سارے غیرمقلدین چوتھے دن بڑے فخر سے قربانی کرتے ہیں تاکہ ایک دن مزید گوشت مل جائے۔
تین دن قربانی کے دلائل:
1: عن سلمۃ بن الاکوع رضی اللہ عنہ قال قال النبی ﷺ من ضحٰی منکم فلایصبحن بعد ثالثۃ وبقی فی بیتہ منہ شیئی۔
یعنی جو شخص قربانی کرے تو تین دن کے بعد گھر میں گوشت نہ رکھے ۔
اور آپ ﷺنے یہ حکم 10ذی الحجہ کو فرمایا تھا
ملاحظہ ہو کہ اگر قربانی کے چار دن ہوتے تو آپ ﷺ چوتھے دن کے بعد گوشت رکھنے سے منع فرماتے ۔
نوٹ: تین دن کے بعد گھر میں گوشت رکھنے سے منع والا حکم بعد میں منسوخ ہوگیا تھا
2: عن نافع ان عبداللہ بن عمر قال الاضحی یومان بعد یوم الاضحی ۔
یعنی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عید والے دن کے دو دن بعد تک قربانی ہے۔
3: حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی یہی فرمان ہے ۔
4: عن انس رضی اللہ عنہ قال الاضحی یوم النحر ویومان بعدہ ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قربانی ۱۰ ذوالحجہ اور دو دن اس کے بعد ہے۔
5: قال ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ الاضحی ثلاثۃ ایام۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قربانی کے ایام تین دن ہیں ۔
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ قربانی کے ایام تین ہی ہیں۔
غیرمقلدین حضرت جبیر رضی اللہ عنہ کی روایت سے استدلال کرتے ہیں جس میں کہ تمام ایام تشریق ذبح کے ہیں۔
جواب 1 : اس روایت کا جواب مشہور غیر مقلد احادیث کی توڑ پھوڑ یعنی صحیح کو ضعیف اور ضعیف کو صحیح بنانے کے ماہر زبیر علی زئی نے یوں دیا ہے کہ ’’یہ حدیث مرسل یعنی منقطع ہے اس کے راوی سلیمان بن موسیٰ نے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا۔‘‘
دوسری جگہ زبیر علی زئی لکھتا ہے کہ ’’ایام تشریق میں ذبح والی روایت اپنی تمام سندوں کے ساتھ ضعیف ہے لہذا اسے صحیح یاحسن قرار دینا غلط ہے۔‘‘
(2)اگر اس روایت سے تیرہ ذوالحجہ قربانی کا دن ثابت ہوتا ہے تو نو(9)ذوالحجہ کیوں ثابت نہیں ہوتا؟کیونکہ نو یں کا دن بھی ایام تشریق میں داخل ہے۔لہذا قربانی کے ایام پانچ ہونے چاہئیں ؟ آپ نو کو ایام قربانی میں داخل کیوں نہیں کرتے ؟
اہل السنۃ والجماعۃ احناف کے دلائل کو مضبوط دیکھتے ہوئے زبیر علی زئی بھی احناف کے مسلک کی تائید پر مجبور ہوگیا اور لکھا کہ ’’سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور جمہور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہی قول ہے کہ قربانی کے تین دن ہیں، ہماری تحقیق میں یہی راجح ہے۔‘‘
لہذا غیرمقلدین کو چاہیے کہ13ذوالحجہ کو ایام قربانی میں شامل نہ کریں اور جو آدمی 13کو قربانی کرے اس کے متعلق مولوی ابو البرکات غیرمقلد لکھتا ہے ،’’جو آدمی جان بوجھ کر چوتھے دن قربانی کرتا ہے اس آدمی کا عمل نبی ﷺ کے عمل کے خلاف ہے ۔‘‘
اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو نبی اکرم ﷺ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ائمہ کرام اور سلف صالحین رحمہم اللہ کے طریقے کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطافرمائے۔(آمین بجاہ النبی الکریم )

No comments:

Post a Comment