ثبوت قربانی:
قَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ : فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانحَر۔ (سورۃ الکوثر:2)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے فرمایا نما زپڑھئے اپنے رب کے لئے اور قربانی کیجئے
قَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ: وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلنا مَنسَكًا لِيَذكُرُوا اسمَ اللَّهِ عَلىٰ ما رَزَقَهُم
مِن بَهيمَةِ الأَنعٰمِ۔ (سورۃ الحج:34)
ترجمہ:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’ہم نے ہر امت کے لیے قربانی مقرر کردی تاکہ اللہ
نے جو چوپائے انہیں دیے ہیں ان پر اللہ کا نام لیا کریں۔
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ،
قَالَ : قَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا هَذِهِ الْأَضَاحِيُّ ؟ ، قَالَ : "
سُنَّةُ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ " ، قَالُوا : فَمَا لَنَا فِيهَا يَا
رَسُولَ اللَّهِ ؟ ، قَالَ : " بِكُلِّ شَعَرَةٍ حَسَنَةٌ " ، قَالُوا :
فَالصُّوفُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ ، قَالَ : " بِكُلِّ شَعَرَةٍ مِنَ
الصُّوفِ حَسَنَةٌ " . [سنن ابن ماجه » كِتَاب الْأَضَاحِيِّ » بَاب ثَوَابِ الْأُضْحِيَّةِ ... رقم الحديث: 3126 (ص 266)]
ترجمہ: حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے سوال کیا یا رسول اﷺ ! یہ قربانی کیا ہے؟ (یعنی قربانی کی حیثیت کیا ہے؟) آپﷺ نے
فرمایا کہ تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت (اور طریقہ) ہے ۔ صحابہ
رضی اللہ عنہم نے کہا کہ ہمیں اس قربانی کے کرنے میں کیا ملے گا؟فرمایا: ہر
بال کے بدلے میں ایک نیکی۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے (پھر سوال کیا) یا
رسول اللہ ﷺ !اون (کے بدلے میں کیا ملے گا؟)فرمایا اون کے ہر بال کے بدلے میں نیکی ملے گی۔
تخريج الحديث
:صاحب نصاب پر قربانی واجب ہے
فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ۔ دَلَالَتُھَا عَلٰی وُجُوْبِ صَلٰوۃِ الْعِیْدِ وَانْحَرْ اَلْبُدْنَ بَعْدَھَا ظَاھِرَۃٌ۔ (اعلا ء السنن ج17ص219)
ترجمہ: ’’ فَصَلِّ لِرَبِّکَ ‘‘سے
جس طرح نماز عید کا واجب ہونا ثابت ہوتا ہے اسی طرح ’’وَانْحَرْ ‘‘ سے
قربانی کا واجب ہونا ثابت ہوتا ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَنْ كَانَ لَهُ سَعَةٌ وَلَمْ يُضَحِّ ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا " .
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’جو شخص استطاعت کے باوجود بھی قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ میں نہ آئے۔‘‘
تخريج الحديث
|
فقہی نکتہ:
١) اس حدیث میں قربانی نہ کرنے پر وعید آئی ہے اور وعید واجب چھوڑنے پر ہوا کرتی ہے.
٢)
یہ بھی معلوم ہوا کہ قربانی ہر "صاحب_وسعت" پر واجب ہے، جسے صاحب_نصاب سے
تعبیر کیا جاتا ہے. یعنی اگر گھر میں ایک ہی کو وسعت ہے تو ایک ہی (ہر گھر
کا) کرے اور اگر سب صاحب_وسعت ہیں تو سب پر لازم ہے، اور اگر کوئی بھی
صاحب_وسعت نہیں تو کسی پر بھی لازم نہیں.
عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَيْمٍ ، قَالَ : كُنَّا وَقُوفًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ ، فَقَالَ : " يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ
عَلَى كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُضْحِيَّةً وَعَتِيرَةً ،
أَتَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ ؟ هِيَ الَّتِي يُسَمِّيهَا النَّاسُ
الرَّجَبِيَّةَ " .
[سنن ابن ماجه » كِتَاب الْأَضَاحِيِّ » بَاب الْأَضَاحِيِّ وَاجِبَةٌ هِيَ أَمْ لَا ... رقم الحديث: 3124]
ترجمہ: حضرت مخنف بن سلیم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا :’’ہم عرفہ کے دن رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے آپﷺ نے فرمایا اے لوگو!ہر گھر والے یعنی صاحب نصاب )پر ہر سال قربانی (واجب)ہے۔‘‘
تخريج الحديث
|
قربانی کے جانور:
قَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ:
ثَمٰنِیَۃَ اَزْوَاجٍ مِّنَ الضَّأْنِ اثْنَیْنِ وَمِنَ الْمَعْزِاثْنَیْنِ
… الایۃ۔وَمِنَ الْاِبِلِ اثْنَیْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَیْنِ …الایۃ
(سورۃ الانعام:143)
ترجمہ: آٹھ نر مادہ ہیں دو بھیڑوں میں سے،دوبکریوں میں سے،دو اونٹوں میں سے اوردو گایوں میں سے ۔
نوٹ: بھینس گائے کے حکم میں ہے اور بھینس کی قربانی جائز ہے۔
بھینس کی قربانی جائز ہے:
وَاجْمَعُوْا عَلٰی اَنَّ حُکْمَ الْجَوَامِیْسَ حُکْمُ الْبَقَرَۃِ ۔
(کتاب الاجماع امام ابن منذر ص37)
ترجمہ: أئمہ حضرات کا اس بات پر اجماع ہے کہ بھینس کا حکم گائے والا ہے۔(یعنی دونوں کا حکم ایک ہے) .
قاضی محمد عبداللہ ایم اے ایل ایل
بی (خانپوری )کا فتویٰ:تمام علماء کا اس مسئلہ میں اجماع ہے کہ سب بہیمۃ
الانعام (چرنے چگنے والے چوپایوں) کی قربانی جائز ہے کم از کم بھینس کی
قربانی میں کوئی شک نہیں ہے۔
( ہفت روزہ الاعتصام لاہور ج20 شمارہ42،43ص9)
بھینس کی قربانی غیرمقلدین علماء کی نظر میں
مولوی ثناء اللہ امرتسری کا فتویٰ:
جہاں حرام چیزوں کی فہرست دی ہے وہاں یہ الفاظ مرقوم ہیں
قُلْ لَّا اَجِدُ فِیْمَا اُوْحِیَ
اِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلٰی طَاعِمٍ یَّطْعَمُہٗ اِلَّا اَنْ یَّکُوْنَ
مَیْتَۃً اَوْ دَمًا مَّسْفُوْحًا‘‘
(سورۃ الانعام:145)
ان چیزوں کے سواء جس چیز کی حرمت
ثابت نہ ہو وہ حلال ہے بھینس ان میں نہیں اس کے علاوہ عرب لوگ بھینس کو
بقرہ (گائے )میں داخل سمجھتے ہیں۔
تشریح: ہاں! اگر اس (بھینس )کو جنس
بقر(گائے کی جنس)سے مانا جائے یا عموم بہیمۃ الانعام پر نظر ڈالی جائے تو
حکم جواز قربانی کے لیے یہ علت کافی ہے۔
(فتاویٰ ثنائیہ ج1 ص807اخباراہل حدیث ص11 دہلی)
حافظ محمد گوندلوی کا فتوی:
بھینس بھی بقر میں شامل ہے اس کی قربانی جائز ہے۔
(ہفت روزہ الاعتصام ج20 شمارہ9،10،ص 29 ) 5.
عبدالقادر حصاروی ساہیوال کا فتویٰ:
خلاصہ بحث یہ ہے کہ بکری گائے
کی(قربانی ) مسنون ہے اور بھینس بھینسا کی قربانی جائز اور مشروع ہے اور
ناجائز لکھنے والے کا مسلک واضح نہیں ہے۔
(اخبار الاعتصام ج26 شمارہ150 بحوالہ فتوی علمائے حدیث ج13 ص71 ) 6.
ابوعمر عبدالعزیز نورستانی کافتویٰ:
مذکورہ بالا وجوہات کی بنا پر میری ناقص رائے میں ان علماء کا مؤقف درست اور صحیح ہے جو(بھینس کی قربانی کے)قائل ہیں۔
(بھینس کی قربانی کا تحقیقی جائزہ،از حافظ نعیم الحق ملتانی ص154) 7.
حافظ عبدالقہار نائب مفتی جماعت غرباء اہلحدیث کراچی کا فتویٰ:
واضح ہو کہ شرعاً بھینس چوپایہ
جانوروں میں سے ہے اور اس کی قربانی کرنا درست ہے ۔کیونکہ گائے کی جنس سے
ہے گائے کی قربانی جائز ہے اس لیے بھینس کی قربانی جائز و درست ہے اس دلیل
کو اگر نہ مانا جائے تو گائے کے ہم جنس بھینس کے دودھ اور اس کا گوشت کے
حلال ہونے کی بھی دلیل مشکوک ہو جائے گی۔
(بھینس کی قربانی کا تحقیقی جائزہ ص156) 8.
حافظ احمداللہ فیصل آبادی کا فتویٰ:
میری کئی سالوں کی تحقیق ہے کہ بھینسے کی قربانی جائز ہے لہٰذا میں آپ کے ساتھ بھینسے کی قربانی کرنے میں متفق ہوں۔
(بھینس کی قربانی کا تحقیقی جائزہ ص159) 9.
پروفیسر سعد مجتبیٰ السعیدی تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
آخر میں لکھتے ہیں کہ لہٰذا گائے کی مانند بھینس کی قربانی بلا تردد جائز ہے
(بھینس کی قربانی کا تحقیقی جائزہ ص18 ) 10.
مولوی محمد رفیق الاثری پیش لفظ میں لکھتے ہیں:
یہ مسئلہ کہ قربانی میں بھینس ذبح
کی جاسکتی ہے یا نہیں ۔سلف صالحین میں متنازعہ مسائل میں شمار نہیں ہوا چند
سال سے یہ مسئلہ اہل حدیث عوام میں قابل بحث بنا ہوا ہے ۔جبکہ ایسے مسئلہ
میں شدت پیدا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
(بھینس کی قربانی کا تحقیقی جائزہ ص19)
قربانی کے جانور کی عمر:
بھیڑ بکری ایک سال کی ہو یا ایسا
دنبہ اور بھیڑ جو ہو تو چھ ماہ کا لیکن دیکھنے میں ایک سال کا معلوم ہوتا
ہو اور گائے بھینس دو سال کی اور اونٹ پانچ سال کا ہو تو ان سب جانوروں کی
قربانی کرنا جائز ہے۔
عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْنِ " .
تخريج الحديث
م | طرف الحديث | الصحابي | اسم الكتاب | أفق | العزو | المصنف | سنة الوفاة |
1 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | صحيح مسلم | 3638 | 1965 | مسلم بن الحجاج | 261 |
2 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | سنن أبي داود | 2418 | 2797 | أبو داود السجستاني | 275 |
3 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | سنن النسائى الصغرى | 4326 | 4378 | النسائي | 303 |
4 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | سنن ابن ماجه | 3140 | 3141 | ابن ماجة القزويني | 275 |
5 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن تعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | مسند أحمد بن حنبل | 14059 | 13938 | أحمد بن حنبل | 241 |
6 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن تعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | مسند أحمد بن حنبل | 14209 | 14093 | أحمد بن حنبل | 241 |
7 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | صحيح ابن خزيمة | 2735 | 2737 | ابن خزيمة | 311 |
8 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | مستخرج أبي عوانة | 6205 | 7842 | أبو عوانة الإسفرائيني | 316 |
9 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | السنن الكبرى للنسائي | 4348 | 4450 | النسائي | 303 |
10 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | المنتقى من السنن المسندة | 891 | 880 | ابن الجارود النيسابوري | 307 |
11 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | السنن الصغير للبيهقي | 817 | 1827 | البيهقي | 458 |
12 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا الجذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | السنن الكبرى للبيهقي | 9409 | 5 : 228 | البيهقي | 458 |
13 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | السنن الكبرى للبيهقي | 9419 | 5 : 230 | البيهقي | 458 |
14 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | السنن الكبرى للبيهقي | 17534 | 9 : 268 | البيهقي | 458 |
15 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن تعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | السنن الكبرى للبيهقي | 17600 | 9 : 278 | البيهقي | 458 |
16 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | معرفة السنن والآثار للبيهقي | 4917 | 5651 | البيهقي | 458 |
17 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | مسند ابن الجعد | 2280 | 2612 | علي بن الجعد الجوهري | 230 |
18 | إذا عز عليك المسان من الضأن أجزأ الجذع من الضأن | جابر بن عبد الله | مسند أبي يعلى الموصلي | 2295 | 2323 | أبو يعلى الموصلي | 307 |
19 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | مسند أبي يعلى الموصلي | 2296 | 2324 | أبو يعلى الموصلي | 307 |
20 | إذا عسر عليك في الأضحى أجزأك الجذع من الضأن | جابر بن عبد الله | المطالب العالية بزوائد المسانيد الثمانية لابن حجر | 2364 | 2295 | ابن حجر العسقلاني | 852 |
21 | لا تذبحوا إلا مسنة | جابر بن عبد الله | إتحاف المهرة | 3177 | --- | ابن حجر العسقلاني | 852 |
22 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | الأربعين المرتبة على طبقات الأربعين لابن المفضل المقدسي | 124 | 1 : 306 | علي بن المفضل المقدسي | 611 |
23 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | شرح السنة | 1105 | 1115 | الحسين بن مسعود البغوي | 516 |
24 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن تعسر عليكم فاذبحوا مكانها جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | مشكل الآثار للطحاوي | 5044 | 5722 | الطحاوي | 321 |
25 | لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن | جابر بن عبد الله | طرح التثريب للعراقي | 919 | 4 : 1384 | أبو زرعة العراقي |
No comments:
Post a Comment